خون میں شوگر کی زیادتی


خون میں شوگر کی زیادتی (ہائپر گلایسیمیا) کی وجوہ یہ ہو سکتی ہیں کہ انسان انسولین کی ڈوز لینا بھول جاۓ، غذا اور ورزش کے مقابلے میں انسولین ناکافی رہے یا بیماری، بخار، چوٹ یا ذہنی و جسمانی دباؤ کی وجہ سے انسولین کی ضرورت بڑھ  جاۓ۔ کچھ لوگوں کو خون میں شوگر بڑھنے کا احساس جلد ہو جاتا ہے کیونکہ زیادہ پیشاب، پیاس، سستی یا چڑچڑے پن کی علامات موجود ہوتی ہیں۔ جبکہ کچھ لوگ خون میں شوگر بڑھنے کے معاملے میں اتنے محتاط نہیں ہوتے اور انہیں تب ہی پتہ چلتا ہے جب خون میں شوگر ماپی جاۓ۔ تھوڑی دیر کیلئے شوگر کی زیادتی خطرناک نہیں ہے لیکن جسم کو زیادہ انسولین کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر خون میں شوگر کنٹرول نہ کرنے کی وجہ سے طویل عرصے تک شوگر زیادہ رہے تو یہ جسم کیلئے نقصان دہ ہو سکتی ہے اور اسی وجہ سے سب لوگوں کو انسولین کے استعمال، مقدار اور وقت کے بارے میں عمدہ تربیت دی جاتی ہے۔


ان سب لوگوں کے خون میں شوگر کی زیادتی (ہائپر گلایسیمیا) ہوتی ہے جنہیں ذیابیطس لاحق ہونے کا علم حال ہی میں ہوا ہو۔ خون میں شوگر جتنی زیادہ ہو، اور جتنے لمبے عرصے سے ہو، اتنی شدید علامات واقع ہوتی ہیں اور جسم میں پانی کی کمی بھی اتنی ہی شدید ہوتی ہے۔ پانی کم ہونے کی وجہ یہ ہے کہ جب بلڈ شوگر 10 mmol⁄l سے زیادہ ہو جاۓ تو شوگر پیشاب میں "لیک ہونے" لگ جاتی ہے اور ساتھ ہی بہت سا پانی بھی کھینچ کر لے جاتی ہے۔

No comments:

Post a Comment