انسولین


(یہاں آپ انسولین پمپ اور انسولین پین کے بارے میں مزید پڑھ اور سیکھ سکتے ہیں 

انسولین پمپ

انسولین پمپ جسم میں انسولین کے نارمل اخراج کے انداز میں کام کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ پمپ میں انسولین کا ایک ٹیکا⁄ایمپول ہوتا ہے جو پلاسٹک یا دھات کے ایک نرم پائپ سے جڑا ہوتا ہے اور پائپ کے سرے پر ایک سوئی ہوتی ہے۔ انسولین پمپ میں ہمیشہ جلد اثر کرنے والی انسولین استعمال ہوتی ہے۔ 

انسولین پمپ کا سائز موبائل فون کے برابر ہوتا ہے۔











انسولین پمپ کس طرح کام کرتا ہے؟
پائپ کے سرے پر جوڑی جانے والی سوئی کو جلد کے نیچے رہنا ہوتا ہے۔ عام طور پر پیٹ یا سرین کے اوپری حصے کی جلد میں سوئی داخل کی جاتی ہے۔

پمپ کو اس طرح پروگرام کیا جاتا ہے کہ جسم کو اپنی ضرورت کے مطابق انسولین کی بنیادی مقدار – basaldosen – ملتی رہے۔ یہ چوبیس گھنٹوں کی کل ڈوز کا تقریبا 50٪ ہوتی ہے اور آپ ڈاکٹر⁄ذیابیطس نرس سے مشورہ کر کے، اور آگے چل کر آپ خود، ضرورت پڑنے پر اس ڈوز کو بدل سکتے ہیں۔

انسولین کی باقی مقدار کھانے کے اوقات پر لی جاتی ہے (bolusdose)۔ ہر مرتبہ جب آپ کھانا کھائیں، کھانے کے وقت پر لی جانے والی انسولین ضرور لگائیں۔ آپ پمپ کو بتاتے ہیں کہ کھانے کے ساتھ والی ڈوز کتنی ہو گی اور پھر آپ کو یہ ڈوز مل جاتی ہے – یعنی نئے سرے سے سوئی چبھونے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

ان سب لوگوں کیلئے جن کے بچوں کو ذیابیطس ہے، یا نوجوان مریضوں کیلئے، سب سے بڑی مشکل شاید انسولین کی درست ڈوز طے کرنا ہی ہے۔ ہسپتال میں ہم آپ کو یہ سکھانے کیلئے بہت وقت استعمال کریں گے۔ آہستہ آہستہ آپ لوگ خود انسولین کی ڈوز طے کرنے میں سب سے بہتر ہو جائیں گے۔

No comments:

Post a Comment