خوراک/کاربوہائیڈریٹس پر غور کرنا




جس شخص کو ذیابیطس نہ ہو، اس کے خون میں شوگر کو لبلبے سے نکلنے والی انسولین کنٹرول کرتی ہے اور اس طرح شوگر کی ویلیو 4 اور 7 mmol⁄l کے درمیان رہتی ہے۔ ٹائپ 1 ذیابیطس میں جسم میں انسولین کم بنتی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ انسولین بننا بالکل بند ہو جاتی ہے۔ لہذا کھانا کھانے کے بعد خون میں شوگر بڑھ سکتی ہے۔ اس وجہ سے ذیابیطس کے مریض کو ہر مرتبہ کھانے کے ساتھ جسم کو انسولین فراہم کرنا پڑتی ہے۔ ٹائپ 1 ذیابیطس انسولین کی کمی کی بیماری ہے نہ کہ شوگر کی بیماری۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ چینی کی وجہ سے بیمار نہیں ہیں بلکہ یہ خون میں شوگر کی زیادتی ہے جو جسم کیلئے اچھی نہیں۔

ہم جو کھاتے پیتے ہیں، اس میں مختلف غذائی اجزا شامل ہوتے ہیں جیسے کاربوہائیڈریٹس، پروٹین، چکنائی، پانی اور تھوڑے سے معدنیات، وٹامنز اور وہ عناصر جو بہت قلیل مقدار میں جسم کو درکار ہوتے ہیں۔ انسولین کی ڈوز طے کرنے کیلئے سبزیوں، پروٹین اور چکنائی کو شمار نہیں کیا جاتا۔ خون میں شوگر بڑھنے کی وجہ غذا میں موجود کاربوہائیڈریٹس (چینی) ہیں۔ ایک وقت کے کھانے میں جتنے زیادہ کاربوہائیڈریٹس ہوں گے، آپ کے جسم کو اتنی زیادہ انسولین ملنا ضروری ہے۔

جب کھانے میں روٹی یا ڈبل روٹی بھی ہو تو ڈبل روٹی اور اناج کی دوسری مصنوعات، دودھ، جوس اور پھل کاربوہائیڈریٹس فراہم کرنے کے اہم ترین ذرائع ہوتے ہیں۔ شام کے کھانے میں آلو، چاول، پاسٹا اور روٹی وغیرہ کاربوہائیڈریٹس کے اہم ذرائع ہوتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment