ذیابیطس:مکمل علاج کی امید


 
انسولین
ذیابیطس جسم میں انسولین نامی مادہ کی کمی کی بنا پر ہوتی ہے
امریکی سائنسدانوں کے مطابق ایک تازہ ترین دریافت کے نتیجے میں مستقبل میں ذیابیطس سےمکمل طور پر چھٹکارا پایا جا سکے گا۔
’ازلٹ سیل ٹراسپلانٹ‘ نامی اس طریقۂ علاج سے کچھ مریض صحتیاب ہو چکے ہیں لیکن اس علاج کی راہ میں ایک بڑا مسئلہ خلیوں کی نشوونما کے لیے عطیہ کیے جانے والے پتوں کی کمی ہے۔
اب امریکہ کے قومی ادارۂ صحت کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے خلیوں کی تیاری کا ایک طریقہ ڈھونڈ لیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گائے سے حاصل کردہ ایک مادے کی مدد سے خلیوں کی نشوونما میں مدد ملے گی۔
ٹائپ 1 قسم کی ذیابیطس کے مریض خون میں شوگر کی مقدار کو کم رکھنے کے لیے انسولین کا استعمال کرتے ہیں۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ ’ازلٹ‘ نامی خلیے جو کہ پتے میں انسولین تیار کرتے ہیں تباہ ہو چکے ہوتے ہیں۔
اب مریض کے پتے میں موجود خراب ’ازلٹ‘خلیوں کو صحتمند خلیوں سے بدل دیا جائے گا۔
’سٹم‘ خلیے جن میں تمام خلیوں کی شکل اختیار کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے اگرچہ اس سلسلے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں لیکن ان سے بڑی تعداد میں’ازلٹ‘ خلیوں کی تیاری بہت مشکل ہے۔
عطیہ کردہ خلیوں کو گائے سے حاصل کردہ فیوٹل بوائین نامی مادے سے ملایا جاتا ہے یہ مادہ ان خلیوں کو بنیادی خلیوں میں تبدیل کر دیتا ہے۔
یہ نئے خلیے جنہیں ایچ آئی پی سی کے نام سے جانا جاتا ہے اگرچہ خود تو انسولین پیدا نہیں کرتے لیکن یہ ان خراب خلیوں کو تبدیل کر دیتے ہیں۔
’ازلٹ‘ خلیوں سے مماثل یہ خلیے اصل خلیوں کی بہت سی خصوصیات رکھتے ہیں اور بہت کم مقدار میں انسولین بھی پیدا کر سکتے ہیں۔
تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ ان کی دریافت ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔
ایک تحقیق دان کا کہنا تھا کہ ’ یہ ذیابیطس کے علاج کی کوششوں میں ایک بڑا قدم ہے لیکن اب معلومات کی مدد سے ذیابیطس کے علاج کے لیے ادویہ تیار کرنے میں وقت لگے گا‘۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کے مستقبل قریب میں وہ اس علاج کی راہ میں حائل چھوٹے چھوٹے مسائل پر قابو پا لیں گے۔

No comments:

Post a Comment