ذیابیطس کے مریضوں کو دل کا دورہ پڑنے کا خطر

ذیابیطس کے مریضوں کو دل کا خطرہ زیادہ


دل کا ایکس رے
ذیابیطس کے مریضوں کے دل کے پٹھوں کو نقصان پہنچتا ہے
ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کو دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ عام افراد کی نسبت پینسٹھ فی صد زیادہ ہوتا ہے۔
برطانیہ میں نیشنل ڈائیبیٹیز آڈٹ نے ذیابیطس کے تقریباً بیس لاکھ افراد کا جائزہ لیا، جس سے معلوم ہوا کہ ان افراد کو دیگر امراض کے علاوہ وقت سے پہلے موت کا خطرہ بھی لاحق ہوتا ہے۔
برطانیہ کے وزیر صحت جیریمی ہنٹ کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے مرض سے نمٹنے کے لیے پیش رفت ہوئی ہے لیکن اس کے علاج کے لیے ہونے والی کوششوں میں کامیابی کا تناسب ملا جلا ہے۔
ادارے کی جانب سے گذشتہ آٹھ برس میں کی گئی اس تحقیق میں جن افراد کی صحت کا جائزہ لیا گیا، ان میں پچاسی فی صد افراد کا تعلق انگلینڈ، جبکہ چون فی صد کا تعلق ویلز سے تھا۔
محققین نے ریسرچ کے دوران ان افراد کا موازنہ ان کے ہم عمر عام لوگوں سے کیا اور ذیابیطس سے متاثرہ افراد کی طبی پیچیدگیوں کا اندازہ لگایا۔
تحقیق میں پایا گیا ہے کہ انگلینڈ اور ویلز میں دوہزار دس اور گیارہ میں ذیابیطس والے پیتالیس ہزار مریض ایسے تھے جن کو دل کا دورہ پڑا تھا۔ محققین کا اندازہ تھا کہ یہ تعداد صرف ستائیس ہزار تین سو ہونی چاہیے۔
ان مریضوں کو دل کا دوہ پڑنے کی سب سے عام وجہ یہ تھی کہ ان کے دل کے پٹھوں کو نقصان پہنچا تھا۔
محققین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کے زخم آسانی سے نہیں بھرتے، اس لیے زخم صحیح نہ ہونے پر ان کی ٹانگ کے کٹنے کا خطرہ بھی زيادہ ہوتا ہے۔
نیشنل ڈائیبیٹیز آڈٹ میں اس تحقیق کی سربراہی کرنے والے ڈاکٹر باب ینگ کا کہنا ہے، ’نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اینڈ کلینکل ایکسیلینس کی جانب سے ذیابیطس کے علاج کے لیے جو اہداف طے کیے گئے ہیں اگر سب طبی ادارے ان کو پورا کرلیں تو یہ ساری طبی پیچیدگیاں نہیں ہوں گی‘۔
ان کا مزید کہنا تھا، ’اس سے صورتحال میں بہتری کی کافی توقع ہے۔‘
واضح رہے کہ تحقیق میں یہ بھی پایا گیا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کوعام افراد کے مقابلے پر وقت سے پہلے موت کا خدشہ چالیس فی صد زیادہ ہوتا ہے۔
برطانیہ میں دل کے مرض کے علاج کے ادارے برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کے میڈیکل ڈائریکٹر پروفیسر پیٹر ویس برگ کا کہنا ہے، ’سب سے اہم بات یہ ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کی نشاندہی کرائی جائے، ان کا صحیح علاج ہو اور ان کو یہ صلاح دی جائے کہ وہ اپنے دل کا خاص خیال رکھیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ اس مرض کو ہونے ہی نہ دیا جائے۔

No comments:

Post a Comment