جسمانی سرگرمی/سپورٹس پریکٹس








ذیابیطس کے باوجود ہر سطح پر سپورٹس میں شامل ہونا پوری طرح ممکن ہے۔ عالمی سطح پر بلند ترین درجے کے بعض اتھلیٹس کو بھی ذیابیطس ہے جو کشتی رانی، فٹ بال، سکی اور سینڈ والی بال جیسی سپورٹس کھیلتے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اپنی پسند کا کھیل تلاش کیا جاۓ اور اتنی دیر کھیلا جاۓ جتنی دیر کھیلنے کی مرضی یا طاقت ہو۔

سپورٹس پریکٹس⁄جسمانی سرگرمی سب کیلئے فائدہ مند ہے۔ اس کے فوائد میں سے کچھ یہ ہیں کہ دل اور خون کی نالیوں کے امراض کا خطرہ کم ہو جاتا ہے، موٹاپا کم ہوتا ہے اور ساتھ ساتھ جسمانی اہلیت اور تندرستی میں اضافہ ہوتا ہے۔

سپورٹس پریکٹس⁄جسمانی سرگرمی سے ذیابیطس کا علاج نہیں ہوتا بلکہ ورزش کی وجہ سے انسولین کا اثر بڑھ جاتا ہے۔ ورزش کے دوران اور بعد کے گھنٹوں میں انسان کو کم انسولین کی ضرورت ہوتی ہے، بنسبت اس مقدار میں جو آرام سے بیٹھے ہوۓ درکار ہوتی ہے۔
سپورٹس پریکٹس کی وجہ سے خون میں شوگر پر جو اثر پڑتا ہے ، وہ کبھی بہت کم اور کبھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔ ایک خاص حد تک ورزش کرتے رہنے سے جب آہستہ آہستہ انسان اس کا عادی ہو جاتا ہے تو خون کی شوگر پر کم اثر پڑتا ہے بنبست اس اثر کے جو ورزش کے آغاز میں ظاہر ہوتا ہے۔ خون میں شوگر کو کنٹرول میں رکھنے کے حوالے سے سب سے آسان یہ ہے کہ آپ باقاعدگی سے ایسی ورزش کریں جس کے نتائج کا آپ کو اندازہ ہو۔ 

یاد رکھیں! ورزش + ضرورت سے کم انسولین کا نتیجہ = خون میں شوگر کی زیادتی

No comments:

Post a Comment